Showing 1-9 of 54 item(s)
kulliyat ishaq abad New

kulliyat ishaq abad

Rs. 2,000.00 ID-00585

ہمارے دور کے بیشتر شعراء مختلف محرکات کے تحت شعر گوئی شروع کر دیتے ہیں اور بعض وجوہ کی بنا پر چند ایک کو پذیرائی بھی مل جاتی ہے لیکن جلد ہی اپنے آپ کو دہرانا شروع کر دیتے ہیں کیونکہ مطالعہ ادب سے بے تعلق ہوتے ہیں۔ عباس تابش البته استثنائی حیثیت رکھتے ہیں۔ اُردو شاعری کے کلاسیکی اور جدید سرمائے پر اُن کی گہری نظر ہے۔ اس وسعتِ مطالعہ کی وجہ سے فنِ شعر کے تمام اسرار و رموز ان پر روشن ہیں۔ وہ خیالات کو ذاتی طور پر محسوس کر کے شعر کا جامہ پہناتے ہیں اس لیے ان کی شاعری میں قدیم یا جدید شعراء کے خیالات کی تکرار کہیں موجود نہیں ان کے ہاں انفرادیت اور تازه کاری جگہ جگہ موجود ہے چنانچہ ان کا کلام گہرے تاثر کا حامل ہے اور گزشتہ چند دہائیوں سے جو شاعری تخلیق ہو رہی ہے اس میں عباس تابش کا مقام بہت بلند ہے۔ خواجہ محمد زکریا

Kuliyat Noon Meem Rashid New

Kuliyat Noon Meem Rashid

Rs. 1,500.00 ID-00584

راشد کا رجحان نہ انفرادیت کی طرف ہے نہ اجتماعیت کی طرف۔ انفرادیت کی خوفناک تنہائیاں شاعر کو پسند نہیں۔ اور اجتماعیت جو فرد ہی کو بلندی کے انتہائی نقطے پر پہنچانے کی ایک کوشش کا نام ہے۔ اس میں اُسے بے شمار رخنے اور پیچ نظر آتے ہیں۔ پھر وہ کون سا نظام زندگی ہے جس میں یہ زہر موجود نہ ہو۔ زندگی کے اس دوراہے پر پہنچ کر اس نے بشریت کے دامن میں پناہ لی ہے۔ کرشن چندر راشد ہمارے جدید شاعروں میں یقینا ایک اہم نام ہیں۔ انھوں نے مغربی شاعری کا گہرا مطالعہ کیا تھا۔ مغرب کی کلاسیکی شاعری کے ساتھ ساتھ جدید شاعری سے بھی انھیں بہت لگاؤ تھا۔ شاعری کی جدید تحریکیں خواہ وہ لاطینی امریکہ میں ہوں یا افریقہ میں یا کہیں اور راشد کی نظر سے پوشیدہ نہیں تھیں ۔ انھوں نے ان تحریکوں سے استفادہ کیا لیکن ایشیا کے مسائل کو مد نظر رکھ کر موضوعات منتخب کیے۔ ان کے ہاں فکری شاعری زیادہ ہے جس میں ہم عصر سیاسی اور ادبی تحریکوں سے انپیریشن حاصل کی گئی ہے۔ مغربی ادب کو براہ راست پڑھ کر اور اس سے اثر پذیر ہو کر، اُردو شاعری میں متعدد تازہ تجربات کو پیش کرنے اور آنے والے شعرا کی ایک پوری نسل کو متاثر کرنے کی وجہ سے ان کی اہمیت مسلم ہے۔ ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا زبان کی بے مثال خوب صورتی ، پیکروں کی تجریدی پیچیدگی اور کلام کی روانی اپنا جواب آپ ہیں لیکن یہ تو ن م راشد کی عام خصوصیات ہیں۔ ان کی شاید ہی کوئی نظم زبان کی غیر معمولی چمک دمک اور لفظوں کے جرات مندانہ استعمال کی صفت سے خالی ہو۔ اُن کی یہ صفت عمر کے ساتھ ساتھ مزید بڑھتی گئی شمس الرحمن فاروقی غالب اور اقبال کے بعد میرے لیے راشد وہ تیسرے شاعر ہیں جس کی نظموں میں معنی کے امکانات کبھی ختم نہیں ہوتے ۔ یہ شاعری اپنی تفہیم اور تعبیر کے کسی بھی مرحلے میں ہمارے لیے محض ماضی کی چیز نہیں بنے پاتی ، اپنے تمام دروازے کبھی بند نہیں کرتی۔ کسی نہ کسی تجربے، طرز احساس اور تصور کے واسطے سے یہ شاعری ہمیں از سر نو متوجہ کر لیتی ہے اور ہماری تخلیقی احتیاج کی آسودگی کا وسیلہ بن جاتی ہے۔ ڈاکٹر شمیم حنفی

Younas Ijaz - یونس اعجاز New

Younas Ijaz - یونس اعجاز

Rs. 3,000.00 ID-00566

Younas Ijaz - یونس اعجاز

Kuliyat Safdar Saleem Siyal - صفدر سلیم سیال New

Kuliyat Safdar Saleem Siyal - صفدر سلیم سیال

Rs. 1,500.00 ID-00565

Kuliyat Safdar Saleem Siyal - صفدر سلیم سیال

Kuliat E Hasrat Mohani - کلیات حسرت موہانی New

Kuliat E Hasrat Mohani - کلیات حسرت موہانی

Rs. 1,500.00 ID-00559

یہ کہنے میں شاید ہی کسی کو تامل ہو کہ حضرت کا غزل پر بڑا احسان ہے اور میرے نزدیک جس کا غزل پر احسان ہے۔ اس کا پوری اُردو شاعری اور اُردو زبان پر احسان ہے۔ حضرت نے غزل کی آبرو اس زمانہ میں رکھ لی جب غزل بہت بدنام اور ہر طرف سے نرغہ میں تھی ۔ انھوں نے اُردو غزل کی اہمیت اور عظمت ایک نا معلوم مدت تک منوالی ۔ رشید احمد صدیقی مصحفی ، جرات و مومن کے تغزل میں جو امکانات چھپے ہوئے تھے۔ وہ سب حسرت کی شاعری میں اس طرح پورے ہو گئے کہ اب اس رنگِ شاعری میں ترقی کی گنجائش ہی نہیں رہ گئی۔ حسرت نے ان تینوں رنگوں کو ملا کر ایک رنگ بنا دیا ہے۔ فراق گورکھ پوری حسرت موہانی کی شاعری بھاگتی دھوپ کی شاعری نہیں ۔ شباب کے عنفوان اور نصف النہار کی شاعری ہے جس میں پہلی نگاہیں اور اجنبیت کے مزے ہیں اور ننگے پاؤں کو ٹھے پہ آنے کا دور بھی ہے اور جوانی کے دوسرے تجربے بھی ہیں ۔ حسرت کے ہاں شباب و محبت کے یہ قصے حقیقی ہیں، خیالی نہیں ہیں۔ زندگی کے تجربے معلوم ہوتے ہیں۔ اس لیے ان میں صداقت کی تاثیر اور سچائی کی اکسیر بدرجۂ کمال موجود ہے۔ ڈاکٹر سید عبد الله حسرت موہانی کے عشق میں ایک معصوم سپردگی ، ایک دلکش والہانہ پن ۔ والہانہ پن ہے۔ ایک روحپر در کیفیت ہے جو ایک رومانی احساس رکھتی ہے مگر اس کی رومانیت میں تخیل کی تازہ کاری اور لالہ کاری نے ایک سدا بہار چمن کھلا دیا ہے۔ اس رومانیت میں بلاشبہ اکہراپن اور ہلکا پن بھی ہے۔ یہ تہ دار نہیں ہے اور نہ پیچیدہ ہے مگر جو کچھ ہے ، وہ تخیل ، تجربے، جذبے اور حسن بیان کا بڑا دلکش محلول ہے۔ پروفیسر آل احمد سرور حسرت کی عشقیہ شاعری کا مقابلہ اس دور کے کسی دوسرے شاعر کے کلام سے نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے جذباتی تجربے کی نوعیت بالکل انوکھی ہے۔ اس لیے ان کے کلام میں ایک خاص انفرادیت پائی جاتی ہے۔ انھوں نے اپنے عشق پاک باز کی بدولت اُردو غزل کو ایک نئے قسم کے محبوب سے روشناس کیا ہے جو اُن کی شاعری کی طرح منفرد ہے۔ ڈاکٹر یوسف حسین خان

kaliyat mansha yaad afsane - کلیات منشا یاد افسانے New

kaliyat mansha yaad afsane - کلیات منشا یاد افسانے

Rs. 3,000.00 ID-00555

منشا یا اپنی تاریخ، اپنی تہذیب اور اپنی معاشرت میں سے بالکل سامنے کی کوئی علامت چنا ہے اور اس کی مدد سے کہانی کو الجھانے کی منفی مسرت میں مبتلا ہونے کے بجائے اسے کھولتا چلا جاتا ہے۔ اس پر مستزاد اُس کا بظاہر سیدھا سادہ مگر باطن نہایت تیکھا اسلوب اظہار ہے کہ جملے ذہن میں تیر کی طرح تراز و ہوتے چلے جاتے ہیں، الغرض محمد منشایاد اردو افسانے کی آبرو ہے۔ احمد ندیم قاسمی منشا یاد کے فن میں گور کی اور موپاساں دو عظیم افسانہ نگاروں کی روحیں شامل ہوگئی ہیں۔ اس کی کہانی کی ساخت گور کی جیسی ہے اور چونکا دینے والا اختتام موپاساں جیسا ہے۔ کہانی کے فنی ارتقاء میں منشایاد کی کہانیاں یقینا ایک بڑی چھلانگ ہیں۔ اشفاق احمد حیرت ہے کہ ایک ہی دور میں کوئی افسانہ نگار اس قدر متنوع قسم کی کہانیاں لکھے یا لکھ سکے۔ آئرستانی افسانہ نگار اور ناقد شان او فاؤلین نے ڈی ایچ لارنس کے افسانوں پر بحث کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اچھے افسانہ نگاروں کی ایک پہچان یہ ہے کہ ان کے کوئی سے دو اچھے افسانوں کو آپ ایک دوسرے کے مقابل رکھ کر دیکھیں تو پتا نہیں چلتا کہ ایک ہی لکھنے والے نے ان دونوں کو کیسے لکھ لیا۔ ہمارے دور ے دور میں اس تنقیدی تحیر کا اطلاق منشا یاد سے زیادہ کسی اور افسانہ نگار پر مشکل سے ہوگا مظفر علی سید منشایاد کی کہانیاں پڑھتے ہوئے ، اس کے کہانی کہنے کے انداز کو دیکھ کر مجھے لیونارڈو کے یہ الفاظ سطر سطر پر یاد آتے رہے اور یہی گواہی ہے کہ لفظوں میں چھپے ہوئے احساسات کیسے ایک اندھیرے کو روشن اندھیرا بنا سکتے ہیں اور کیسے ایک روشنی کو کلائی ہوئی روشنی اور یہی سبب ہے کہ ان کہانیوں نے رات پڑے کہانیاں کہنے سننے کی روایت کو اُلٹ کر رکھ دیا ہے یہ کہانیاں طلوع ہوتے سورج کی لالی کے وقت پڑھی جانے والی کہانیاں ہیں۔ امرتا پریتم

Kuliyat Khurshed Rizvi || Yakjah New

Kuliyat Khurshed Rizvi || Yakjah

Rs. 2,000.00 ID-00526

Kuliyat Khurshed Rizvi || Yakjah

Showing 1-9 of 54 item(s)