فلسفے کا نیا آہنگ Philosophy in a New Key سوسین لینگر کے نظریات بنیادی طور پر آرٹ ، زبان اور ذہن کے مابین تعلق اور انسانی فہم اور تجربے کی تشکیل میں علامتوں کے کردار کی وضاحت کرتے ہیں ۔ اس نے بیان کیا کہ کس طرح آرٹ ، جو علامتی اظہار کی ایک شکل ہے، ہمیں انسانی جذبات کو سمجھنے اور پیش کرنے میں مدد دیتا ہے۔ آرٹ کا یہ کردار با لخصوص وہاں زیادہ واضح ہے جہاں جذبات کو بسہولت الفاظ کی شکل نہیں دی جاسکتی۔ اس نے بجائے خود احساس کی ماہیت پر بھی کام کیا اور بتایا کہ یہ بلند تر وقوفی عمل کی بنیاد اور شعور کا بنیادی پہلو ہے۔ امریکی فلسفی، مصنفہ اور معلمہ سوسین لینگر (1985 - 1895ء) نے ذہن پر آرٹ کے اثرات پر نظریات پیش کیے۔ یہ ان اولین امریکی خواتین میں سے ہیں جنھوں نے فلسفہ کی درس و تدریس کو بطور پیشہ اپنایا۔ ان کی ایک نہایت مقبول ہونے والی کتاب Philosophy in a New Key کے نام سے 1942 ء میں چھپی ۔ مختلف مضامین کے طالب علم اس کتاب سے دہائیوں استفادہ کرتے رہے۔ یه کتاب اس نے جرمن فلسفی کیسیر کے علامتیت کے فلسفے سے متاثر ہو کر لکھی۔ کیسیر رسمجھتا ہے کہ مذہب، سائنس، آرٹ اور اسطورہ انسانی فکر کی مختلف لیکن باہم مساوی شاخیں ہیں۔ اپنی مذکورہ بالا کتاب میں سوسین لینگر نے اورا کی علامتیت (Presentational Symbol ) کا ایک اپنا نظریہ پیش کیا ہے۔ وہ کہتی ہے کہ انسان کو دوسرے جانوروں سے تمیز کرنے والی اہلیت علامت سازی اور سلامت کے ساتھ معنی کی وابستگی ہے۔ اس کتاب میں وہ آرٹ ، اس کی تخلیق کے پس منظر میں کارفرما عوامل اور انسانی شعور کی تشکیل میں اس کی وقعت پر کام کے لیے منضبط بنیاد فراہم کرنے میں کوشاں ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ زبان اظہار کی شکلوں میں سے صرف ایک ہے۔ اس کے نظریہ علامتیت میں انسانی تجربے کو معنی دینے میں آرٹ کا وہی مرتبہ ہے جو سائنس کو دیا گیا ہے۔ انسان پیش آمدہ تجربات اور مظاہر کو موسیقی ، آرٹ اور اسطورہ سازی جیسے ادرا کی علامتوں کی مدد سے معنی دیتا ہے۔ علامتوں کی طاقت اور انسانی تجربے اور احساس کے ساتھ ان کے تعلق پر لینگر کی گرفت کے باعث آج بھی جمالیات ، فلسفہ ذہن اور اشاروں اور علامتوں کے مطالعے (Semiotics) میں اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ انسانی اظہاری وقوف ( Cognitive) میں دلچسپی رکھنے والے احساس اور علامتی منطق کے درمیان تعلق پر اس کی تحریروں کو وقعت دیتے ہیں۔ محمد ارشد رازی
Muntakhab Muslim Falsafa Or Arthur Schopenhaar || منتخب مسلم فلسفی اور آرتھر شوپنہار
Showing 1-6 of 6 item(s)