Maulana Muhammad Ali Johar - مولانا محمد علی جوہر
یورپ کے سفر
مولانا محمد علی جوہر کا یورپ کے سفر ان کے یورپ کے ان اسفار کا احوال ہے جو انھوں نے نوجوانی سے لے کر زندگی کی آخری سانس تک مختلف اوقات میں کیے۔ ان اسفار کا احوال وہ خطوط کی صورت میں اپنے ہفت روزہ اخبارات ” ہمدرد اور کامریڈ کے لیے تحریر کرتے رہے۔ ان خطوط کا اسلوب عمومی اور عوامی ہے کیونکہ ان کا مقصد اخبار کے قارئین کو گول میز کانفرنس میں ہونے والی مباحث اور جد و جہد آزادی کے لیے کی گئی کوششوں سے باخبر رکھنا تھا۔ ان خطوط نما رو دادوں میں رپورتاژ کی سی ادبی چاشنی اور رنگینی در آئی ہے، پروفیسر محمد سرور جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی نے بیسویں صدی کی تیسری دہائی میں انھیں رسائل کی فائلوں سے تلاش کر کے خوبصورتی سے مرتب کیا ہے۔ اس سفر نامے میں جہاں ہندوستان کی جد و جہد آزادی کے مختلف مراحل کے بارے میں آگاہی حاصل ہوتی ہے وہاں مولانا محمد علی جوہر کی اپنے وطن کے لیے محبت کا بھی بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ انھوں نے ہندوستان کی تحریک آزادی میں بھر پور حصہ لیا اور تحریک خلافت سے لے کر تحریک پاکستان تک مسلسل جد و جہد کی۔ اُن کی اولین کوشش یہ تھی کہ بر صغیر پاک و ہند کے تمام باسی بلا امتیاز مذہب و ملت اور رنگ ونسل انگریزوں سے آزادی کا مطالبہ کریں، اس کے لیے انھوں نے اپنے اخبارات ” کا مرید اور ہمدرد کے ذریعے جدو جہد کی اور جب انھیں معلوم ہو گیا کہ ہندو مسلمانوں کے حوالے سے تعصب کا شکار ہیں تو انھوں نے تحریک پاکستان کی حمایت کا اعلان کر دیا۔
یہ سفر نامہ اپنے عمدہ اسلوب ، جاندار نثر اور یورپ کی زندگی کے مختلف مظاہر اور بیش قدر معلومات کی وجہ سے قارئین کے لیے ایک عمدہ تحفہ ثابت ہوگا۔ اس میں تاریخ، تہذیب، ثقافت، سیاست اور ادب یکجا ہو گئے ہیں۔
Write Your Review
Urip Ke Safar
Our Feedback