مجھے مسرت ہوئی کہ وہ عظیم تر کی خاتون ہندوستان تشریف لے آئی ہیں، تاکہ ہمیں اس کشمکش کے بارے میں بتائیں، جو ابھی تک جاری ہے اور غالبا عرصہ دراز تک جاری رہے گی۔ میرے لیے ان کے خطبہ کی صدارت بے پایاں مسرت کا موجب ہوتی لیکن میں پچھلے سارے سال بیمار رہا۔ اُن کے لیکچر سننے کا میں خود مشتاق تھا، مگر افسوس کہ ایسا نہ ہو سکا۔ بہر حال میں اُن سے انشاء اللہ ضرور ملوں گا یا بھوپال جاتے ہوئے یا وہاں سے واپس آتے ہوئے۔
ڈاکٹر علامہ محمد اقبال
اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں کہ ان کا دل پورا پورا مسلمان ہے، ایمان سے لبریز ہے، اور ایمان بھی ایسا جس پر ہم کو رشک کرنا چاہیے، کیوں کہ وہ ایک مجاہد عورت کا ایمان ہے۔ الحاد اور بے دینی کا شائبہ تک ان کے خیالات میں نہیں پایا جاتا۔ اسلام سے ان کو محبت ہے، ویسی ہی محبت جیسی ایک کچی
مسلمان عورت کو ہونی چاہیے۔
سید ابوالاعلی مودودی
خالدہ ادیب خانم کی کتاب سفرنامے سے بھی بڑھ کر اہل ہند کے مذہبی، سیاسی تعلیمی اور معاشی حالات پر ایک جامع تبصرہ پیش کرتی ہے۔ طرفہ تر یہ کہ مصنفہ نہ صرف خال و خط بلکہ ہندوستان کے باطن سے بحث کرتی ہیں جس کے لیے سیاح کے مشاہدے سے زیادہ ماہر نفسیات کی بصیرت درکار ہے۔ اس نظر سے دیکھیں تو کاؤنٹ کیز رلنگ کے حکیمانہ سفر نامے کے بعد گزشتہ تمیں برس میں غالباً یہ دوسری
کتاب ہے جس میں ایک بے لاگ پر دیسی نے اہلِ ہند کی تجزیہ نگاری کی۔
سید هاشمی فرید آبادی
خالدہ ادیب خانم ، ان برگزیدہ شخصیتوں میں سے ہیں، جن کی سرگزشت تاریخ کا مرتبہ رکھتی ہے نہ صرف اس اعتبار سے کہ جو ان پر گزری بلکہ اس لحاظ سے بھی کہ ان میں قومی اور اجتماعی فرائض کو ذاتی فرائض بنا لینے کا شوق ہے۔
پروفیسر محمد مجیب
جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی
Write Your Review
Safar Nama Hind
Our Feedback