برصغیر پاک و ہند میں دین اسلام کی اشاعت کے کام میں جن بزرگانِ دین کی عملی مساعی اور فکری تحریروں کا بنیادی کردار ہے۔ اُن میں حضرت علی بن عثمان ہجویری کا نام سر فہرست ہے۔ انھوں نے نہ صرف اپنے کردار کی رفعت سے اہلِ ہند کو متاثر کیا بلکہ اپنی
تحریروں کے ذریعے بھی اسلامی فکر کی تفہیم کا کام بہ حسن و خوبی انجام دیا۔ حضرت علی بن عثمان ہجویری کے سوانحی حالات اُردو اور فارسی میں کسی منظم صورت میں دستیاب نہیں تھے۔ ان کے حالات زندگی ان کی تصنیفات اور صوفیاء کے تذکروں میں ادھر اُدھر بکھرے ہوئے تھے۔ ان حالات و واقعات کو جمع کر کے ایک ”سوانح حیات کی شکل میں ڈھالنا کچھ ایسا آسان کام نہیں تھا۔ خوش قسمتی سے اس مشکل کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا بیڑہ معروف مؤرخ اور ادیب جناب محمد الدین فوق نے اٹھایا تو انھوں نے اپنے وسیع مطالعے اور اعلی تحقیقی صلاحیتوں کی بدولت یہ مشکل کام چند ماہ میں مکمل کر کے
اہل ادب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔
حضرت علی بن عثمان ہجویری کی سوانح حیات اس حوالے سے ایک یاد گار کام ہے کہ یہ اردو میں پہلی کاوش ہے اور بڑی حد تک اسے ایک مکمل سوانح قرار دیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے واقعات کی صحت کا پورا پورا خیال رکھا ہے اور اُن کے زمانے کے حالات کے تناظر میں آپ کی شخصیت اور روحانی مراتب کا ذکر کیا ہے۔ یہ سوانح اس لیے بھی یادگار ہے کہ اسے اُردو کے ایک مستند ادیب اور مورخ نے صاف اور سلیس زبان میں لکھا ہے۔ جو عام فہم بھی ہے اور خوبصورت بھی۔ یہ کتاب تصوف اور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے قارئین کے لیے
ایک تحفہ ہے۔
Write Your Review
Hazrat Data Ganj Bakhsh
Our Feedback